موبائل فون چیٹنگ کے اسکرین شاٹ کا ریکارڈ میڈیا کے حوالے ماہا علی نے محبت بھرے پیغام کے جواب میں آئی لو یو ٹوکہا، جنید خان کا آخری 30 منٹ کی تفتیش پر زور، تہلکہ خیز انکشافات
کراچی(این این آئی)ڈیفنس میں ڈاکٹر ماہا علی کے واقعے کی وجہ سے بننے والے مقدمے میں مرکزی ملزم جنید خان نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے متوفیہ کی زندگی کے آخری 30 منٹ کے حالات و واقعات کی تفتیش پر زور دیا ہے۔پیرکو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنید خان نے ماہا علی سے گزشتہ چار سال سے جاری تعلقات کو اس کی موت تک انتہائی انداز میں برقرار ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
جنید کے مطابق سال 2016 کے آخر میں اس کی ڈاکٹر ماہا علی سے ملاقات ہوئی، جو پہلے دوستی اور پھر محبت میں بدلگئی، ہم دونوں شادی کرنا چاہتے تھے مگر ماہا علی نے پیشہ وارانہ امتحان(یو ٹی)تک انتظار کرنے کا کہا تھا۔ڈاکٹر ماہا علی کے والد پر مختلف نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے جنید خان نے کہا کہ ڈاکٹر ماہا علی خان کو مارا گیا، اس کی موت کا سبب اس کے گھریلو حالات ہیں۔جنید نے واٹس ایپ پر موبائل فون چیٹنگ کے اسکرین شاٹ کا ریکارڈ بھی میڈیا کو فراہم کیا، جس کے مطابق 19 جولائی کو اس کی سالگرہ پر ماہا علی شاہ نے بہترین برتھ ڈے کارڈ بنا کر دیا اور ویلنٹائن ڈے پر ماہا علی نے اپنے ہاتھ سے تیار کردہ کارڈ بھیجے۔جنید خان نے ماہا علی کے والد آصف علی شاہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ انہوں نے ماہا علی شاہ کو کبھی زد و کوب نہیں کیا اور نہ ہی اسے بلیک میل کیا۔جنید خان کے مطابق ان پر ڈرگ ڈیلر ہونے کے من گھڑت الزامات لگائے گئے جبکہ موت سے ایک دن قبل ماہا علی شاہ نے اس کے ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھی اکٹھے ڈنر کیا اور میں نے رات کو اسے گھر چھوڑا۔وقوعہ کے روز 18 اگست کو رات 9 بج کر 50 منٹ پر ان کے گھر پر چاکلیٹ ڈراپ کرکے گیا،
ماہا علی نے چاکلیٹ بھجوانے پر شکریہ کا میسج کیا، رات دس بج کر 24 منٹ پر ماہاعلی کو محبت بھرا پیغام بھیجا، جس پر اس نے آئی لو یو ٹو کہا، رات دس بج کر 34 منٹ پر ماہا علی نے وہ پیغام پڑھا مگر اس وقت تک کوئی خلاف ضابطہ بات نہیں تھی۔جنید خان کے مطابق رات 11 بج کر 7 منٹ پروقوعہ پیش آیا, گھر کے سامنے تھانہ ہونے کے باوجود آصف علی شان نے مددگار 15 پر کال کی، اسے تاخیر سے اسپتال بھیجا گیا، ماہا کے بھائی نے فون کرکے اسے گولی لگنے کیاطلاع دی۔جنید خان کے مطابق آصف علی شاہ نے پوسٹ مارٹم کرنے سے منع کیا،ماہا کی زندگی کے خاتمے کی وجہ وہ نہیں بلکہ آخری آدھے گھنٹے کے دوران پیش آنے والے حالات و واقعات ہیں، جن پر پولیس کو تحقیقات کرنی چاہیے۔
